جلا دوں رنج کے خرمن کو وہ شرارہ ہوں
جلا دوں رنج کے خرمن کو وہ شرارہ ہوں
سپہر جوش مسرت کا میں ستارہ ہوں
نہ جس کی تھاہ ملے بحر بے کنار ہوں میں
کنارہ جس سے کرے عقل وہ کنارہ ہوں
میں خود زمین و زمان ہوں میں آپ کون و مکاں
یہ کائنات نہیں میں ہی سب نظارہ ہوں
میرے ہی سانس ہیں اے دوست آندھیاں کیسی
پسینہ بحر ہے گو نور کا شرارہ ہوں
جگر ہو چاک فلک کا زمیں کو جنبش ہو
خروش و جوش میں دم بھر جو آشکارہ ہوں
ولی ہوں مرشد کامل اور نبی ہوں میں
نہیں میں سر خفی بلکہ آشکارا ہوں
مرا ہی حسن ہوا منعکس حسینوں میں
میں مہر مشرق خوبی ہوں ماہ پارہ ہوں
بھرا ہوا ہے رگ و پے میں مرے نغمہ دوست
ہمیشہ بجتا ہی رہتا ہوں وہ دو تارہ ہوں
غذائے روح ہوں میں اور لطف موسیقی
ستارہ و بین و دف و چنگ اور چکارا ہوں
مجھی سے نثر ہے ناثر کی نظم ناظم کی
سخن میں لطف ہوں تشبیہ و استعارا ہوں
مجھی کو کہتے ہیں اکسیر کیمیا گر سب
کوئی نہ مار سکا جس کو میں وہ پارہ ہوں
تلاش کس کی ہو میں خود ہوں منزل مقصود
رچا ہوں دید کی قرآن کا سپارہ ہوں
سخن میں رہتا ہوں مغز سخن کی طرح سے مہرؔ
میں گوش سامع دانا کا گوشوارہ ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.