تجھ کو ہی فقط حمد سزاوار ہے یا رب
تجھ کو ہی فقط حمد سزاوار ہے یا رب
معبود خلائق ہے تو غفار ہے یا رب
یکتا ہے تو اور ذات احد پھر یہ تماشہ
بس توہی جہاں دیکھیے دو چار ہے یا رب
عالم ہے وہ حیرت کدہ آئینے کی مانند
حیران ہر اک غافل و ہشیار ہے یا رب
کہتے ہیں اسے چشم بصیرت کہ وہ دیکھے
مظہر میں تیری ذات کا اظہار ہے یا رب
وحدت میں یہ کثرت کے تماشے کا معمہ
کھلتا نہیں اس طرح کا اسرار ہے یا رب
بے ہوش ہوا نشہ الفت میں جو تیرے
ہیں ہوش اسی کو وہ ہشیار ہے یا رب
رحمت کا بھروسا ہے تری ورنہ جہاں میں
جس شخص کو دیکھا وہ گنہ گار ہے یا رب
دیکھوں تو میں حیراں ہوں کہ کیونکہ تجھے دیکھوں
میری ہی خودی مانع دیدار ہے یا رب
مجھ سے بھی سیاہ کار کو بخشے تو عجب کیا
مستغنیٔ ذاتی تری سرکار ہے یا رب
منصور کی مانند کبھی میں بھی چڑھوں گا
زینہ ہی ترے بام کا کردار ہے یا رب
رحمت کی نظر اس پہ بھی ہو جائے کسی روز
یہ مہرؔ تمنائے دیدار ہے یا رب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.