Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

کبھی سایہ کبھی پردہ کبھی جلوہ سمجھتے ہیں

سوامی نرمل

کبھی سایہ کبھی پردہ کبھی جلوہ سمجھتے ہیں

سوامی نرمل

MORE BYسوامی نرمل

    کبھی سایہ کبھی پردہ کبھی جلوہ سمجھتے ہیں

    نہ جانے لوگ تجھ کو اور بھی کیا کیا سمجھے ہیں

    وہ کوئی اور ہیں دنیا کو جو دنیا سمجھتے ہیں

    جو روشن دل ہیں وہ اس کو تماشہ سا سمجھتے ہیں

    کبھی گلشن سمجھتے ہیں کبھی صحرا سمجھتے ہیں

    تماشہ ہے یہ عالم ہم اسے کیا کیا سمجھتے ہیں

    وہ جلوہ ہے تو یکتا ہم جسے حسن تیقن سے

    کبھی بت خانہ کہتے ہیں کبھی کعبہ سمجھتے ہیں

    حقیقت تو بس اتنی ہے حقیقت خود حقیقت ہے

    تعجب ہے اسے اہل غرض کیا کیا سمجھتے ہیں

    گلستاں بن گئیں آنکھیں کسی گل رخ کے جلوے سے

    جو کانٹا ہے اسے بھی ہم گل رعنا سمجھتے ہیں

    نجوم و کہکشاں کیا ہیں غبار جادۂ منزل

    مہ و خورشید کو ہم اپنا نقش پا سمجھتے ہیں

    یہ حسن ظن ہے حسن فکر ہے حسن تخیل ہے

    جو گل کو جام مے غنچے کو ہم مینا سمجھتے ہیں

    کبھی قطرے کو بھی دریا سمجھ کر ڈوب جاتے ہیں

    مگر نرمل ہم اب دریا کو بھی قطرہ سمجھتے ہیں

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے