کبھی سایہ کبھی پردہ کبھی جلوہ سمجھتے ہیں
کبھی سایہ کبھی پردہ کبھی جلوہ سمجھتے ہیں
نہ جانے لوگ تجھ کو اور بھی کیا کیا سمجھے ہیں
وہ کوئی اور ہیں دنیا کو جو دنیا سمجھتے ہیں
جو روشن دل ہیں وہ اس کو تماشہ سا سمجھتے ہیں
کبھی گلشن سمجھتے ہیں کبھی صحرا سمجھتے ہیں
تماشہ ہے یہ عالم ہم اسے کیا کیا سمجھتے ہیں
وہ جلوہ ہے تو یکتا ہم جسے حسن تیقن سے
کبھی بت خانہ کہتے ہیں کبھی کعبہ سمجھتے ہیں
حقیقت تو بس اتنی ہے حقیقت خود حقیقت ہے
تعجب ہے اسے اہل غرض کیا کیا سمجھتے ہیں
گلستاں بن گئیں آنکھیں کسی گل رخ کے جلوے سے
جو کانٹا ہے اسے بھی ہم گل رعنا سمجھتے ہیں
نجوم و کہکشاں کیا ہیں غبار جادۂ منزل
مہ و خورشید کو ہم اپنا نقش پا سمجھتے ہیں
یہ حسن ظن ہے حسن فکر ہے حسن تخیل ہے
جو گل کو جام مے غنچے کو ہم مینا سمجھتے ہیں
کبھی قطرے کو بھی دریا سمجھ کر ڈوب جاتے ہیں
مگر نرمل ہم اب دریا کو بھی قطرہ سمجھتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.