یہ سیر کیا ہے عجب انوکھا کہ رام مجھ میں میں رام میں ہوں
یہ سیر کیا ہے عجب انوکھا کہ رام مجھ میں میں رام میں ہوں
سوامی رام تیرتھ
MORE BYسوامی رام تیرتھ
یہ سیر کیا ہے عجب انوکھا کہ رام مجھ میں میں رام میں ہوں
بغیر صورت عجب ہے جلوہ کہ رام مجھ میں میں رام میں ہوں
مرقع حسن و عشق ہوں میں مجھی میں راز و نیاز سب ہیں
ہوں اپنی صورت یہ آپ شیدا کہ رام مجھ میں میں رام میں ہوں
زمانہ آئینہ رام کا ہے ہر ایک صورت سے ہے وہ پیدا
جو چشم حق بیں کھلی تو دیکھا کہ رام مجھ میں میں رام میں ہوں
وہ مجھ سے ہر رنگ میں ملا ہے کہ گل سے بو بھی کبھی جدا ہے
حباب و دریا کا ہے تماشہ کہ رام مجھ میں میں رام میں ہوں
سبب بتاؤں میں وجد کا کیا ہے کیا جو در پردہ دیکھتا ہوں
صدا یہ ہر ساز سے ہے پیدا کہ رام مجھ میں میں رام میں ہوں
بسا ہے میرے دل میں وہ دلبر ہے آئینہ میں خود آئینہ گر
عجب تحیر ہوا یہ کیسا کہ رام مجھ میں میں رام میں ہوں
مقام پوچھو تو لا مکاں تھا نہ رام میں تھا نہ میں وہاں تھا
لیا جو کروٹ تو ہوش آیا کہ رام مجھ میں میں رام میں ہوں
علی التواتر ہے پاک جلوہ کہ دل بنا برق طور سینا
تڑپ کے دل یوں پکار اٹھا کہ رام مجھ میں میں رام میں ہوں
جہاز دریا میں اور دریا جہاز میں بھی تو دیکھئے آج
یہ جسم کشتی ہے رام دریا ہے کہ رام مجھ میں میں رام میں ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.