Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

خیال آیا جو اس مہ رو کو گلگشت خیاباں کا

سید علی کیتھلی

خیال آیا جو اس مہ رو کو گلگشت خیاباں کا

سید علی کیتھلی

MORE BYسید علی کیتھلی

    خیال آیا جو اس مہ رو کو گلگشت خیاباں کا

    نظر کچھ اور ہی آنے لگا عالم گلستاں کا

    فنا اور محو ہو گر آرزوئے قرب ہے تجھ کو

    کمال علم صرف و نحو سے کیا فخر انساں کا

    تری صورت کو دیکھ اے معدن خوبیٔ تحیر سے

    سر بازار پتھر بن گیا لعل بدخشاں کا

    نکل سکتا نہیں پیچیدہ دام حسن و محبوبی

    بڑا ہی پیچ کامل ہے عزیز و زلف پیچاں کا

    حصار عافیت سے مت قدم باہر نکال اپنا

    کہ طفل اشک ابتر چھوڑ کر ہو سایہ مژگاں کا

    عذاب گور کی نسبت سے پھر بھی عیش و عشرت ہے

    اگرچہ دہر میں محتاج ہے تو اک لب ناں کا

    رفاقت اپنی کیوں کر زاہد خود کام سے ہووے

    میں کوئے یار کا طالب ہوں وہ مشتاق رضواں کا

    شبیہ عاشق مضطر کو دیکھ اے کوہ رعنائی

    اگر منظور ہے تجھ کو تماشا سنگ لرزاں کا

    بزرگوں کا خفا ہونا بھی شفقت سے نہیں خالی

    کہ گرمیٔ رخ گردوں نشاں ہے ابر و باراں کا

    بلا پیک الٰہی ہے نہ ہو چیں بر جبیں اس سے

    کرے کب شکر پیش حق دل رنجیدہ مہماں کا

    وسیلہ انبیا اور اولیا کا بھی عجب شے ہے

    نہ دیکھا دوستان نوح نے کچھ خوف طوفاں کا

    وہ بے دانش ہیں جو خورشید عالم تاب کہتے ہیں

    یہ شعلہ ہے کسی عاشق کی آہ آتش افشاں کا

    دل دیوانہ اپنے پاؤں پھیلائے تو کیا سیدؔ

    بہت ہی مختصر ہے دوستو دامن بیاباں کا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے