دل شیدا کو جس نے طرۂ دستار سے باندھا
دل شیدا کو جس نے طرۂ دستار سے باندھا
گویا منصور کو بے ریسمان دار سے باندھا
کرے گا قتل ہم کو ایک دن یہ ناوک مژگاں
ہمارا خوں مقدر نے ترے سوفار سے باندھا
بہ گلزار جہاں رنگیں مزاجوں کو رہا کھٹکا
تکلف کی نہیں جا دامن گل خار سے باندھا
نہ باندھا دل کبھی زاہد نے معشوق حقیقی سے
ولے ہر وقت سر کو گوشۂ دستار سے باندھا
بسوئے بلبل و پروانہ دیکھو چشم عبرت سے
کسی کو نور سے باندھا کسی کو نار سے باندھا
قیامت تک اٹھا سکتے نہیں ہم سر کو سجدہ سے
خط پیشانی اپنا آستان یار سے باندھا
لگی پھرتی ہے سایہ کی طرح ہر لحظہ قدموں سے
سر دنیا کو اہل اللہ نے پیزار سے باندھا
دل عاشق جواہر خانہ تقدیر ہے شاید
کہ صدہا موتیوں کو آنسوؤں کے تار سے باندھا
تعشق بھی عجب شے ہے کہ چندیں شیخ صاحب کو
قضائے آسماں نے رشتۂ زنار سے باندھا
کیا دنیا کو عطر آگیں جو اپنی مشک عنبر سے
مگر سیدؔ نے دعویٰ نافۂ تاتار سے باندھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.