Font by Mehr Nastaliq Web

لگتا نہیں ہے دل مرا ریاضات میں

سید فیضان وارثی

لگتا نہیں ہے دل مرا ریاضات میں

سید فیضان وارثی

MORE BYسید فیضان وارثی

    دلچسپ معلومات

    یہ کلام دراصل شاعر کا ایک خاص اہتمام ہے، جس میں وہ اپنی ہی شخصیت پر ہلکے پھلکے طنزیہ و مزاحیہ انداز میں کھنچائی کرتا ہے، یہ ایک تفریحی مذاقیہ تخلیق ہے، شاعر نے شعوری طور پر کوشش کی ہے کہ کوئی بھی شعر باقاعدہ بحر میں نہ آئے، کیونکہ جب وہ اپنے حالِ دل اور اپنی ذات کو "بےبہری" (یعنی بحر سے خالی) قرار دے رہا ہے، تو لازم تھا کہ اشعار بھی بحر سے عاری ہوں، یوں یہ مجموعہ ایک طرح کی فنکارانہ خود تمسخری اور دلچسپ تجربہ بن جاتا ہے۔

    لگتا نہیں ہے دل مرا ریاضات میں

    دن کٹ رہے ہیں موج سے خرافات میں

    کھاتا ہوں بیٹ بھر کے سوتا بھی خوب ہوں

    ممنوع نہیں ہے ایسا کسی روایات میں

    ہمدردی، بھائی چارگی، الفت سے باز ہوں

    کینہ حسد نفاق ہیں شخصیات میں

    کیسے کماؤں پیسا، لوں گاڑی اور گھر

    الجھا ہے میرا دل انہی سوالات میں

    یوں زندگی مری کسی الّو سے کم نہیں

    سوتا ہوں دن میں اور جاگوں ہوں رات میں

    باتیں خوب گھمانا اور حقہ گڑگڑانہ

    مشہور ہے اثرؔ ان ہی معجزات میں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے