Font by Mehr Nastaliq Web

پا کر تجھے اپنے کو میں کیا بھول گیا ہوں

سید سلیمان ندوی

پا کر تجھے اپنے کو میں کیا بھول گیا ہوں

سید سلیمان ندوی

MORE BYسید سلیمان ندوی

    پا کر تجھے اپنے کو میں کیا بھول گیا ہوں

    ہر سو دو زبان دوسرا بھول گیا ہوں

    آتا ہے خدا بھی ترے صدقہ میں مجھے یاد

    گویا کہ بظاہر میں خدا بھول گیا ہوں

    عالم کے تماشے نہیں اب جاذب دل ہیں

    ہر لذت ہستی کا مزا بھول گیا ہوں

    اب مسئلہ کثرت و وحدت کو میں سمجھا

    پا کر تجھے سب تیرے سوا بھول گیا ہوں

    سجدہ طرف کعبہ ہے دل تیری طرف ہے

    اب قبلہ بھی اے قبلہ نما بھول گیا ہوں

    حل جب سے ہوا فلسفۂ حسن حقیقت

    ہر مسئلہ اے ذہن رسا بھول گیا ہوں

    ہے آؤ سحر گاہ میں دو ذوق لب و گوش

    چنگ و نئے و بربط کی صدا بھول گیا ہوں

    منظور تری چشم رضا جب سے ہوئی ہے

    امید جزا خوف سزا بھول گیا ہوں

    اے رہبر توفیق مجھے راہ بتا دے

    نقش قدم راہنما بھول گیا ہوں

    اے خضر مرا قافلہ کس سمت گیا ہے

    تمیز صداہاے درا بھول گیا ہوں

    الٹا ہے ورق آج سے افسانۂ نو کا

    افسانۂ پارینہ دلا بھول گیا ہوں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے