ترک غم گوارا ہے اور نہ غم کا یارا ہے
ترک غم گوارا ہے اور نہ غم کا یارا ہے
اب تو دل کی ہر دھڑکن عالم آشکارا ہے
ہم سے بے سہاروں کو آپ کا سہارا ہے
آپ ہی کی دکھ سکھ میں عمر بھر پکارا ہے
موج خود سفینہ ہے بحر خود کنارا ہے
ناخدا سے کیا مطلب جب خدا ہمارا ہے
ہو چلا یقین جب سے وہ حسیں ہمارا ہے
یہ خوش اعتمادی بھی اک بڑا سہارا ہے
یہ تو کہیے کیا اس کو آپ چھوڑ سکتے ہیں
جس نے مرتے مرتے بھی آپ کو پکارا ہے
لطف بندگی تم سے میری زندگی تم سے
تم نہیں تو پھر کس کو زندگی گوارا ہے
کس خطا پہ جھونکی ہے خاک میری آنکھوں میں
کیا مقام تھا میرا اور کہاں اتارا ہے
حاصل مراد دل چشم التفاف اس کی
ساری کائنات اپنی وہ اگر ہمارا ہے
پھر اسی پہ مرنے کو جی اٹھوں گا محشر میں
پھر وہی جلائے گا جس نے مجھ کو مارا ہے
بچ کے سب کی نظروں سے ہم نے آنکھوں آنکھوں میں
اپنے یار کا صدقہ بارہا اتارا ہے
یہ تو صاف ظاہر ہے ہم اسی کے بندے ہیں
کوئی اس سے جا پوچھے وہ بھی کیا ہمارا ہے
جو نہ دیکھ سکتا ہو چاک دامنی میری
چاک پردۂ عصیاں کب اسے گوارا ہے
ہم سے پوچھئے صاحب انتظار کی گھڑیاں
ہم نے رات کاٹی ہے ہم نے دن گزارا ہے
اک طرف تمنائیں اک طرف خوشی ان کی
ہائے کس دوراہے پر کشمکش نے مارا ہے
بے ہنری سہی لیکن بے وفا نہیں کاملؔ
یہ تمہارا بندہ ہے اور فقط تمہارا ہے
- کتاب : سرودِ روحانی (Pg. 270)
- اشاعت : Second
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.