خود ادا مرتی ہے جس پر وہ ادا کچھ اور ہے
خود ادا مرتی ہے جس پر وہ ادا کچھ اور ہے
ہے وفا بھی جس پہ صدقے وہ جفا کچھ اور ہے
قم اذنی یا سبحانی یا حقم یا لیس فی
ان صداؤں سے جدا اپنی صدا کچھ اور ہے
اس کے رندوں کے یہاں سب سے نرالے طور ہیں
ان کا تو صوم و صلوٰۃ و اتقا کچھ اور ہے
کیا کہوں پیر مغاں کا دوستو لطف و کرم
اپنے مستوں کے لیے اس کی عطا کچھ اور ہے
کب شراب ناب کی ہو قدر اس کے سامنے
ہم بلا نوشوں کی تلچھٹ کا مزہ کچھ اور ہے
میں نفی اثبات سے کچھ بھی نہیں رکھتا غرض
جس میں مشغول ہوں وہ مشغلہ کچھ اور ہے
نحن و اقرب کہہ کے وہ سب کو بلائے ہیں اسدؔ
پھر جو ہیں ان میں فنا ان کو ندا کچھ اور ہے
- کتاب : Rooh-e-Sama, Part 2 (Pg. 428)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.