رحم ہے جس کے ستم میں وہ ستم گر اور ہے
رحم ہے جس کے ستم میں وہ ستم گر اور ہے
ہے وفا جس کی جفا میں وہ جفا گر اور ہے
رکھ دیا کیا سوچ کر ساقی نے دے کر جام مے
مست کر دے بے پیے وہ دور ساغر اور ہے
ہے نہیں جنت میں عابد جس کی خواہش ہے تجھے
تا ابد قائم رکھے وہ جام کوثر اور ہے
کھینچ لے اس کو کنارے پر کوئی ممکن نہیں
کشتی بحر فنا کا یارو لنگر اور ہے
لاکھوں در لاکھوں ہوئے ہیں غرق ہو کے بے نشاں
بحر وحدت سے جو نکلا وہ شناور اور ہے
توڑ دے جو ہستیٔ وہمی کا خیبر آن میں
مظہر حق میں اسدؔ وہ شان حیدر اور ہے
- کتاب : Rooh-e-Sama, Part 2 (Pg. 430)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.