Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

رحم ہے جس کے ستم میں وہ ستم گر اور ہے

تصدق علی اسد

رحم ہے جس کے ستم میں وہ ستم گر اور ہے

تصدق علی اسد

MORE BYتصدق علی اسد

    رحم ہے جس کے ستم میں وہ ستم گر اور ہے

    ہے وفا جس کی جفا میں وہ جفا گر اور ہے

    رکھ دیا کیا سوچ کر ساقی نے دے کر جام مے

    مست کر دے بے پیے وہ دور ساغر اور ہے

    ہے نہیں جنت میں عابد جس کی خواہش ہے تجھے

    تا ابد قائم رکھے وہ جام کوثر اور ہے

    کھینچ لے اس کو کنارے پر کوئی ممکن نہیں

    کشتی بحر فنا کا یارو لنگر اور ہے

    لاکھوں در لاکھوں ہوئے ہیں غرق ہو کے بے نشاں

    بحر وحدت سے جو نکلا وہ شناور اور ہے

    توڑ دے جو ہستیٔ وہمی کا خیبر آن میں

    مظہر حق میں اسدؔ وہ شان حیدر اور ہے

    مأخذ :
    • کتاب : Rooh-e-Sama, Part 2 (Pg. 430)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے