Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

پتلۂ خاک میں ہے بھید چھپا کیا کہیے

تصدق علی اسد

پتلۂ خاک میں ہے بھید چھپا کیا کہیے

تصدق علی اسد

MORE BYتصدق علی اسد

    پتلۂ خاک میں ہے بھید چھپا کیا کہیے

    کھول دیں پھر تو ہو اک شور بپا کیا کہیے

    ہم ہوں معدوم جہاں آپ ہوں ممکن ہی نہیں

    کب ضیا شمس سے ہوتی ہے جدا کیا کہیے

    تم کو ہی چھوڑ دیں یا خود کو ہی ہم کھو بیٹھیں

    اتنی ہی بات میں ملتا ہے پتا کیا کہیے

    کون ظاہر ہے سوا آپ کے جب میں نے کہا

    ہوگئے پھر تو خفا ہو کے کیا کہیے

    چشمِ احوال ہیں حقیقت میں شریعت والے

    دونوں عالم میں نہیں تیرے سوا کیا کہیے

    حشر تک ہوش میں ہم آ نہیں سکتے ہیں اسدؔ

    پی چکے ساقی سے وہ جامِ فنا کیا کہیے

    مأخذ :
    • کتاب : Rooh-e-Sama, Part 2 (Pg. 430)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25

    Register for free
    بولیے