پتلۂ خاک میں ہے بھید چھپا کیا کہیے
پتلۂ خاک میں ہے بھید چھپا کیا کہیے
کھول دیں پھر تو ہو اک شور بپا کیا کہیے
ہم ہوں معدوم جہاں آپ ہوں ممکن ہی نہیں
کب ضیا شمس سے ہوتی ہے جدا کیا کہیے
تم کو ہی چھوڑ دیں یا خود کو ہی ہم کھو بیٹھیں
اتنی ہی بات میں ملتا ہے پتا کیا کہیے
کون ظاہر ہے سوا آپ کے جب میں نے کہا
ہوگئے پھر تو خفا ہو کے کیا کہیے
چشمِ احوال ہیں حقیقت میں شریعت والے
دونوں عالم میں نہیں تیرے سوا کیا کہیے
حشر تک ہوش میں ہم آ نہیں سکتے ہیں اسدؔ
پی چکے ساقی سے وہ جامِ فنا کیا کہیے
- کتاب : Rooh-e-Sama, Part 2 (Pg. 430)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.