کہیں سوز جگر میں وہ کہیں درد نہاں ہو کر
کہیں سوز جگر میں وہ کہیں درد نہاں ہو کر
کہیں ہیں وہ کسی دل میں کہیں شوروفغاں ہو کر
کہیں گھائل کئے تیر نگاہ نازنیں بن کر
کہیں وہ خون کرتے ہیں ادائے جاں ستاں ہو کر
خود ہی کہتے ہیں ظاہر ہیں جہاں دیکھو ہمیں ہم ہیں
مگر یہ جائے حسرت ہے چھپے پھر کیوں عیاں ہو کر
شکستہ دل میں رہتے ہیں ہے ثابت ان کے کہنے سے
تعجب ہے پتہ دیتے ہیں اپنا لا مکاں ہو کر
حرم میں جلوہ افزائی ہے شان دل ربائی میں
تجلی ہند میں دیتے ہیں وہ حسن بتاں ہو کر
حیات جاودانی کا اگر طالب ہے تو سالک
بسر کر زندگی اپنی عیاں میں تو نہاں ہو کر
انا کا جن کو دعوی تھا وہ قائم تا ابد رہتے
گئے زیر زمیں پھر کس لئے وہ بے نشاں ہو کر
کری آتش پرستی گبر ہو کر اے اسدؔ برسوں
دکھایا سر معنی اس نے تب پیر مغاں ہو کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.