کیا کہیں ملت و دیں کفر ہے ایماں اپنا
کیا کہیں ملت و دیں کفر ہے ایماں اپنا
پیش بت سجدہ ہے اور دیر ہے ایواں اپنا
جھکتے تربت پہ نہیں جھکتے کسی اور سے ہیں
ماسوا اس کا کہاں راز ہے پنہاں اپنا
دیکھ تو چشم بصیرت سے انہیں اے منکر
ان بتوں میں ہی تو ہے رنگ نمایاں اپنا
جھک گئے جس سے ملک شان ہے کس کی ایسی
مرتبہ بھول گیا حیف یہ انساں اپنا
ہوش میں آ نہ لگا دیر و حرم کے چکر
بھول کر آپ کو کیوں آپ ہے جویاں اپنا
شعبدہ بازی پہ اپنی نہ ہو خوش پیر فلک
ہم سمجھتے ہیں اسے خواب پریشاں اپنا
برہمن ڈال دے زنار گلے میں میرے
ہو گیا عبد صنم کھو دیا ایماں اپنا
دھجیاں کس کی اڑائے گا بتا دست جنوں
چاک ہم کر چکے پہلے ہی گریباں اپنا
- کتاب : Rooh-e-Sama, Part 2 (Pg. 14)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.