ان کا ہی تصور ہے محفل ہو کہ تنہائی
ان کا ہی تصور ہے محفل ہو کہ تنہائی
سمجھے کوئی دیوانہ جانے کوئی سودائی
نغموں کا بھرم ٹوٹا مے خانے کا در چھوٹا
جب ساز چھڑا کوئی آواز تیری آئی
تو آئے تجھے دیکھوں اور جاں سے گزر جاؤں
اس آس پہ زندہ ہے اب تک تیرا شیدائی
الزام ہر اک ہنس کے ہم نے سہا بیگانہ
ہونے نہ دی چاہت کی ہم نے کبھی رسوائی
پہلے سے مراسم تو باقی نہ رہے پھر بھی
جب زخم لگا کوئی کیوں یاد تیری آئی
اس شہر کا مے خانہ دنیا سے نرالا تھا
ساقی بھی تھا ہرجائی مے خانہ بھی ہرجائی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.