تیرے ناز میں وہ اثر کہاں جو اثر میرے نیاز میں
تیرے ناز میں وہ اثر کہاں جو اثر میرے نیاز میں
تیرے حسن میں وہ تڑپ کہاں جو تڑپ ہے میرے گداز میں
یہ کمال ہے یہ طلسم مرے عشق شعبدہ باز میں
نہ کشش رہی تیرے حسن میں نہ اثر رہا ترے ناز میں
مجھے عیش و غم میں غرض نہیں اگر آرزو ہے تو ہے یہی
کہ امنگ بن کے چھپا رہے کوئی دل کے پردۂ راز میں
تیری برق حسن نے کیا کیا کہ مٹا دی لذت زندگی
نہ رہیں وہ پہلی حرارتیں میرے دل کے سوز و گداز میں
میں جو رہن یاد بتاں رہا مجھے زندگی کا مزا ملا
کہ چھپی حقیقت عشق ہے اسی کائنات مجاز میں
- کتاب : تذکرہ شعرائے وارثیہ (Pg. 188)
- مطبع : فائن بکس پرنٹرس (1993)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.