آپ اس طرح تو ہوش اڑایا نہ کیجیے
آپ اس طرح تو ہوش اڑایا نہ کیجیے
یوں بن سنور کے سامنے آیا نہ کیجیے
یا سر پہ آدمی کو بٹھایا نہ کیجیے
یا پھر نظر سے اس کو گرایا نہ کیجیے
یوں مدھ بھری نگاہ اٹھایا نہ کیجیے
پینا حرام ہے تو پلایا نہ کیجیے
کہئے تو آپ محو ہیں کس کے خیال میں
ہم سے تو دل کی بات چھپایا نہ کیجیے
تیغ ستم سے کام جو لینا تھا لے چکے
اہل وفا کا یوں تو صفایا نہ کیجیے
ہم آپ کے گھر آپ کا آئیں ہزار بار
لیکن کسی کی بات میں آیا نہ کیجیے
اٹھ جائیں گے ہم آپ کی محفل سے آپ ہی
دشمن کے روبرو تو بٹھایا نہ کیجیے
دل دور ہوں تو ہاتھ ملانے سے فائدہ
رسماً کسی سے ہاتھ ملایا نہ کیجیے
محروم ہوں لطافت فطرت سے جو نصیرؔ
ان بے حسوں کو شعر سنایا نہ کیجیے
- کتاب : کلیات نصیرؔ گیلانی (Pg. 818)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.