ہم تری راہ میں مٹ جائیں گے سوچا ہے یہی
ہم تری راہ میں مٹ جائیں گے سوچا ہے یہی
درد مندان محبت کا طریقہ ہے یہی
آپ ہوں پیش نظر روح جو تن سے نکلے
اے مری جاں مری آنکھوں کی تمنا ہے یہی
ہو گیا عام محبت کا میری افسانہ
اب تو جس بزم میں جا بیٹھئے چرچہ ہے یہی
کوچۂ یار میں کھو جانے کو ہم آئے ہیں
راستہ مرحلۂ عشق کا سیدھا ہے یہی
دل میں اللہ کا گھر آنکھوں میں حضرت کی جگہ
میرا کعبہ ہے یہی میرا مدینہ ہے یہی
بحر ذخار محبت کی نہیں ملتی تھاہ
جس میں ہم ڈوبنے والے ہیں وہ دریا ہے یہی
غور سے قطرے کی جانب جو نظر کی تو کھلا
ہم اِسے قطرہ غلط سمجھے تھے دریا ہے یہی
ہے توکل مجھے اللہ پر اپنے اکبرؔ
جس کو کہتے ہیں بھروسہ وہ بھروسہ ہے یہی
- کتاب : جذاباتِ اکبر (Pg. 117)
- Author :شاہ اکبرؔ داناپوری
- مطبع : آگرہ اخبار پریس، آگرہ (1915)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.