ہر چہرے میں آتی ہے نظر یار کی صورت
ہر چہرے میں آتی ہے نظر یار کی صورت
احباب کی صورت ہو کہ اغیار کی صورت
سینے میں اگر سوز سلامت ہو تو خود ہی
اشعار میں ڈھل جاتی ہے افکار کی صورت
جس آنکھ نے دیکھا ہے اس آنکھ کو دیکھوں
ہے اس کے سوا کیا ترے دیدار کی صورت
پہچان لیا تجھ کو تری شیشہ گری سے
آتی ہے نظر فن سے ہی فن کار کی صورت
اشکوں نے بیاں کر ہی دیا راز تمنا
ہم سوچ رہے تھے ابھی اظہار کی صورت
اس خاک میں پوشیدہ ہیں ہر رنگ کے خاکے
مٹی سے نکلتے ہیں جو گلزار کی صورت
دل ہاتھ پر رکھا ہے کوئی ہے جو خریدے
دیکھوں تو ذرا میں بھی خریدار کی صورت
صورت میری آنکھوں میں سمائے گی نہ کوئی
نظروں میں بسی رہتی ہے سرکار کی صورت
واصفؔ کو سردار پکارا ہے کسی نے
انکار کی صورت ہے نہ اقرار کی صورت
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.