جمال ابتدا بن کر جلال انتہا ہو کر
جمال ابتدا بن کر جلال انتہا ہو کر
بشر دنیا میں آیا مظہر شان خدا ہو کر
مری درماندگی پر کیوں نہ دنیا رشک فرمائے
کہ اپنے پاؤں توڑے میں نے منزل آشنا ہو کر
مرے ذوق فنا کا ماحصل اتنا تو ہو یارب
زمیں کا چاند بن جاؤں کسی کا نقش پا ہو کر
وجود جوہر فطری کہیں مٹتا ہے دنیا سے
رہی ہے خاک پارے کی ہمیشہ کیمیا ہو کر
اجازت دو کہ ہم بھی دو گھڑی حیرت کشی کر لیں
تمہارے آئینہ میں تصویر وفا ہو کر
حیات افروز دل دے کر مجھے جس نے نوازا تھا
ستم تو دیکھیے آیا وہی میری قضا ہو کر
اسے اپنے مقام اپنی جگہ کا علم کیوں کر ہو
کہاں وہ آپ میں جو رہ گیا ہے آپ کا ہو کر
فرشتے کیوں قدم اپنے بڑھاتے جانب دنیا
ہمیں آنا تھا ہم آئے مشیت کی ادا ہو کر
خدا رکھے سلامت تم کو رہنا ہے ابھی طرفہؔ
کسی کا راہبر بن کر کسی کا رہنما ہو کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.