تو بے پردہ ہو محفل میں اگر اے فتنہ سامانے
تو بے پردہ ہو محفل میں اگر اے فتنہ سامانے
قیامت تک نہ آئیں ہوش میں پھر تیرے دیوانے
تری نظروں کو کیا سمجھے وہ کیا جانے وہ کیا مانے
کہ روشن جس کے جلوے سے ہوئے ہوں غم کے کاشانے
نئی لذت نئی مستی ٹپکتی ہے نگاہوں سے
تری آنکھیں ہیں یا ساقی مئے کوثر کے پیمانے
یہ تفصیل محبت ہے یہ الفت کا خلاصہ ہے
سلگتی ہے ادھر شمعیں ادھر جلتے ہیں پروانے
مجھے بھی کر عطا اک جام صدقہ ان نگاہوں کا
چھلک جاتے ہیں جن نظروں سے مے خانے کے مے خانے
ترے جلوے کی رنگینی کوئی پوچھے مرے دل سے
تو کس کا عکس ہے اے جاں بھلا یہ غیر کیا جانے
ہے درس اپنا یہی منظورؔ یہ تعلیم ہے اپنی
خدا گوئے خدا بینے خدا دانے خدا شانے
- کتاب : کلامِ منظور عارفی (مرتبہ حسن نواز شاہ) (Pg. 102)
- مطبع : مخدومہ امیر جان لائبریری، نرالی (2024)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.