ان کے انداز کرم ان پہ وہ آنا دل کا
ان کے انداز کرم ان پہ وہ آنا دل کا
ہائے وہ وقت وہ باتیں وہ زمانہ دل کا
نہ سنا اس نے توجہ سے فسانا دل کا
زندگی گزری مگر درد نہ جانا دل کا
کچھ نئی بات نہیں حسن پہ آنا دل کا
مشغلہ ہے یہ نہایت ہی پرانا دل کا
وہ محبت کی شروعات وہ بے تھاہ خوشی
دیکھ کر ان کو وہ پھولے نہ سمانا دل کا
دل لگی دل کی لگی بن کے مٹا دیتی ہے
روگ دشمن کو بھی یا رب نہ لگانا دل کا
ہوئے تو میرے مقدر کو بگاڑا اس نے
اور پھر اس پہ غضب ہنس کے بنانا دل کا
میرے پہلو میں نہیں آپ کی مٹھی میں نہیں
بے ٹھکانے ہے بہت دن سے ٹھکانا دل کا
وہ بھی اپنے نہ ہوئے دل بھی گیا ہاتھوں سے
ایسے آنے سے تو بہتر تھا نہ آنا دل کا
خوب ہیں آپ بہت خوب مگر یاد رہے
زیب دیتا نہیں ایسوں کو ستانا دل کا
بے جھجک آ کے ملو ہنس کے ملاؤ آنکھیں
آؤ ہم تم کو سکھاتے ہیں ملانا دل کا
نقش بر آب نہیں وہم نہیں خواب نہیں
آپ کیوں کھیل سمجھتے ہیں مٹانا دل کا
حسرتیں خاک ہوئیں مٹ گئے ارماں سارے
لٹ گیا کوچۂ جاناں میں خزانا دل کا
لے چلا ہے مرے پہلو سے بصد شوق کوئی
اب تو ممکن نہیں لوٹ کے آنا دل کا
ان کی محفل میں نصیرؔ ان کے تبسم کی قسم
دیکھتے رہ گئے ہم ہاتھ سے جانا دل کا
- کتاب : کلیات نصیرؔ گیلانی (Pg. 701)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.