Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

ان کو تو نے کیا سے کیا شوق فراواں کر دیا

خواجہ عزیزالحسن مجذوب

ان کو تو نے کیا سے کیا شوق فراواں کر دیا

خواجہ عزیزالحسن مجذوب

MORE BYخواجہ عزیزالحسن مجذوب

    ان کو تو نے کیا سے کیا شوق فراواں کر دیا

    نے جاں پھر جان جاں پھر جان جاناں کر دیا

    طبع رنگیں نے مری گل کو گلستاں کر دیا

    کچھ سے کچھ حسن نظر نے حسن خوباں کر دیا

    فکر ایں و آں نے جب مجھ کو پریشاں کر دیا

    میں نے سر نذر جنون فتنہ ساماں کر دیا

    درد دل نے اور سب دردوں کا درماں کر دیا

    عشق کی مشکل نے ہر مشکل کو آساں کر دیا

    دل قفس میں لگ چلا تھا پھر پریشاں کر دیا

    ہم صفیرو تم نے کیوں ذکر گلستاں کر دیا

    ہر چہ بادا باد ما کشتی در آب انداختیم

    کر کے جرأت ان سے آج اظہار ارماں کر دیا

    زلف و رخ کو ڈھانکئے یہ بھی کوئی انداز ہے

    اس کو حیراں کر دیا اس کو پریشاں کر دیا

    پھونک دی اک روح نو مجھ میں مری ہر آہ نے

    درد دل نے میری رگ رگ کو رگ جاں کر دیا

    میرے چارہ گر کا تو دیکھیے کوئی حسن علاج

    محو دل سے امتیاز درد و درماں کر دیا

    تلخ کر دی زندگی شورش تری کچھ حد بھی ہے

    اف مرے ہر زخم کو تو نے نمکداں کر دیا

    یہ تری زلفیں یہ آنکھیں یہ ترا مکھڑا یہ رنگ

    حور کو اللہ کی قدرت نے انساں کر دیا

    کر کی استادی پہ خود حکمت بجا کرتی تھی ناز

    ایک امی نے انہیں طفل‌ دبستاں کر دیا

    چپکے چپکے اندر اندر تو نے اے شوق نہاں

    دل کو میرے راز دار حسن پنہاں کر دیا

    ٹوٹ جاتے کیوں نہ ٹانکے زخم کے دیکھا غضب

    شامل بخیہ مرا تار گریباں کر دیا

    مجھ کو سوجھا بھی تو کیا مجذوبؔ وحشت کا علاج

    میں نے دل وابستہ زلف پریشاں کر دیا

    ویڈیو
    This video is playing from YouTube

    Videos
    This video is playing from YouTube

    راحل فاروق

    راحل فاروق

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے