ان کو تو نے کیا سے کیا شوق فراواں کر دیا
ان کو تو نے کیا سے کیا شوق فراواں کر دیا
نے جاں پھر جان جاں پھر جان جاناں کر دیا
طبع رنگیں نے مری گل کو گلستاں کر دیا
کچھ سے کچھ حسن نظر نے حسن خوباں کر دیا
فکر ایں و آں نے جب مجھ کو پریشاں کر دیا
میں نے سر نذر جنون فتنہ ساماں کر دیا
درد دل نے اور سب دردوں کا درماں کر دیا
عشق کی مشکل نے ہر مشکل کو آساں کر دیا
دل قفس میں لگ چلا تھا پھر پریشاں کر دیا
ہم صفیرو تم نے کیوں ذکر گلستاں کر دیا
ہر چہ بادا باد ما کشتی در آب انداختیم
کر کے جرأت ان سے آج اظہار ارماں کر دیا
زلف و رخ کو ڈھانکئے یہ بھی کوئی انداز ہے
اس کو حیراں کر دیا اس کو پریشاں کر دیا
پھونک دی اک روح نو مجھ میں مری ہر آہ نے
درد دل نے میری رگ رگ کو رگ جاں کر دیا
میرے چارہ گر کا تو دیکھیے کوئی حسن علاج
محو دل سے امتیاز درد و درماں کر دیا
تلخ کر دی زندگی شورش تری کچھ حد بھی ہے
اف مرے ہر زخم کو تو نے نمکداں کر دیا
یہ تری زلفیں یہ آنکھیں یہ ترا مکھڑا یہ رنگ
حور کو اللہ کی قدرت نے انساں کر دیا
کر کی استادی پہ خود حکمت بجا کرتی تھی ناز
ایک امی نے انہیں طفل دبستاں کر دیا
چپکے چپکے اندر اندر تو نے اے شوق نہاں
دل کو میرے راز دار حسن پنہاں کر دیا
ٹوٹ جاتے کیوں نہ ٹانکے زخم کے دیکھا غضب
شامل بخیہ مرا تار گریباں کر دیا
مجھ کو سوجھا بھی تو کیا مجذوبؔ وحشت کا علاج
میں نے دل وابستہ زلف پریشاں کر دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.