ان کا ہو کر خود انہیں اپنا بنا سکتا ہوں میں
ان کا ہو کر خود انہیں اپنا بنا سکتا ہوں میں
کھو دیا سب کچھ تو پھر سب کچھ ہی پا سکتا ہوں میں
اپنے دشمن کو بھی سینہ سے لگا سکتا ہوں میں
آپ کی خاطر یہ زحمت بھی اٹھا سکتا ہوں میں
ہوتے ہوتے ہو گئی حاصل مجھے فہم ستم
آپ کے ہر جور پر اب مسکرا سکتا ہوں میں
پی بھی لوں آنسو تو آخر رنگ رخ کو کیا کروں
سوز غم کو کیا کسی عنواں چھپا سکتا ہوں میں
رازداری میرا شیوہ پردا داری میرا کام
راز کی باتیں کسی کو کیا بتا سکتا ہوں میں
عشق پر تکیہ تو ہے خود اعتمادی کی دلیل
حسن سرکش کو بھی کیا اپنا بنا سکتا ہوں میں
تجھ سے اتنی بڑھ گئی ہے نسبت وارفتگی
جس کو چاہوں ترا دیوانہ بنا سکتا ہوں میں
بے ارادہ کچھ ٹپک پڑتے ہیں آنسو بھی وہاں
زندگی کی جس روش پر مسکرا سکتا ہوں میں
خانۂ دل میں اتر آتی ہے جس کی ہر نظر
اس سے اپنے دل کے گوشہ کیا چھپا سکتا ہوں میں
جس دو راہے پر بھی مجھ کو چھوڑ دے ذوق طلب
ان کا دامن تھام کر منزل کو پا سکتا ہوں میں
آتش غم کس کے بس کی ہے جو میرے بس کی ہو
اور بھڑکا لوں اگر اس کو بجھا سکتا ہوں میں
یہ غرور بندگی ہے ان سے نسبت کے طفیل
یہ سلامت ہے تو ہر بازی لگا سکتا ہوں میں
تم مرے رونے پہ ہنستے ہو خدا ہنستا رکھے
یہ بھی کیا کم ہے کہ رو کر تو ہنسا سکتا ہوں میں
سوز دل خود مستقل دولت ہے کاملؔ عشق کی
اپنے ہم چشموں سے آنکھیں تو ملا سکتا ہوں میں
- کتاب : سرودِ روحانی (Pg. 273)
- اشاعت : Second
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.