Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

ان کا ہو کر خود انہیں اپنا بنا سکتا ہوں میں

کامل شطاری

ان کا ہو کر خود انہیں اپنا بنا سکتا ہوں میں

کامل شطاری

MORE BYکامل شطاری

    ان کا ہو کر خود انہیں اپنا بنا سکتا ہوں میں

    کھو دیا سب کچھ تو پھر سب کچھ ہی پا سکتا ہوں میں

    اپنے دشمن کو بھی سینہ سے لگا سکتا ہوں میں

    آپ کی خاطر یہ زحمت بھی اٹھا سکتا ہوں میں

    ہوتے ہوتے ہو گئی حاصل مجھے فہم ستم

    آپ کے ہر جور پر اب مسکرا سکتا ہوں میں

    پی بھی لوں آنسو تو آخر رنگ رخ کو کیا کروں

    سوز غم کو کیا کسی عنواں چھپا سکتا ہوں میں

    رازداری میرا شیوہ پردا داری میرا کام

    راز کی باتیں کسی کو کیا بتا سکتا ہوں میں

    عشق پر تکیہ تو ہے خود اعتمادی کی دلیل

    حسن سرکش کو بھی کیا اپنا بنا سکتا ہوں میں

    تجھ سے اتنی بڑھ گئی ہے نسبت وارفتگی

    جس کو چاہوں ترا دیوانہ بنا سکتا ہوں میں

    بے ارادہ کچھ ٹپک پڑتے ہیں آنسو بھی وہاں

    زندگی کی جس روش پر مسکرا سکتا ہوں میں

    خانۂ دل میں اتر آتی ہے جس کی ہر نظر

    اس سے اپنے دل کے گوشہ کیا چھپا سکتا ہوں میں

    جس دو راہے پر بھی مجھ کو چھوڑ دے ذوق طلب

    ان کا دامن تھام کر منزل کو پا سکتا ہوں میں

    آتش غم کس کے بس کی ہے جو میرے بس کی ہو

    اور بھڑکا لوں اگر اس کو بجھا سکتا ہوں میں

    یہ غرور بندگی ہے ان سے نسبت کے طفیل

    یہ سلامت ہے تو ہر بازی لگا سکتا ہوں میں

    تم مرے رونے پہ ہنستے ہو خدا ہنستا رکھے

    یہ بھی کیا کم ہے کہ رو کر تو ہنسا سکتا ہوں میں

    سوز دل خود مستقل دولت ہے کاملؔ عشق کی

    اپنے ہم چشموں سے آنکھیں تو ملا سکتا ہوں میں

    ویڈیو
    This video is playing from YouTube

    Videos
    This video is playing from YouTube

    نا معلوم

    نا معلوم

    مأخذ :
    • کتاب : سرودِ روحانی (Pg. 273)
    • اشاعت : Second

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے