Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

برا کس کو مانوں بھلا کس کو جانوں

نا معلوم

برا کس کو مانوں بھلا کس کو جانوں

نا معلوم

MORE BYنا معلوم

    دلچسپ معلومات

    محمد علی بخش واعظ قوال نے حضرت رازؔ کی اس غزل میں دوسرے شعرا کی تظمین و اشعار ملا کر پڑھا ہے۔

    برا کس کو مانوں بھلا کس کو جانوں

    یہ سب روپ میرے میں بہروپیا ہوں

    نظر سے مٹ گئی میرے تمام موجودات

    صفات رفع ہوئے دیکھتا ہوں جلوۂ ذات

    نہ سیئات سمجھتا ہوں میں نہ اب حسنات

    برا کس کو مانوں بھلا کس کو جانوں

    نور قندیل حرم شمع کلیسا ایک ہے

    بت پرستی حق پرستی سب کا منشا ایک ہے

    موج و گرداب و احباب و آب و دریا ایک ہے

    لاکھ شکلیں ہوں مگر سب کا ہیولا ایک ہے

    برا کس کو مانوں بھلا کس کو جانوں

    گلشن و گل گلبن و باد صبا کچھ بھی نہیں

    اختر و شمس و قمر ارض و سما کچھ بھی نہیں

    ہر طرف میرے کرشموں کے سوا کچھ بھی نہیں

    برا کس کو مانوں بھلا کس کو جانوں

    کہیں انبیاؤں کی شانیں دکھائیں

    کہیں صورتِ اؤلیا بن کے آیا

    یہ سب روپ میرے میں بہروپیا ہیں

    کیا عاشقوں کو گرفتارِ گیسو

    حسینوں کی بانکی ادا بن کے آیا

    یہ سب روپ میرے میں بہروپیا ہوں

    کہیں بن کے مجنوں پھرا کوہ و صحرا

    کہیں لیلیٰ دلربا بن کے آیا

    یہ سب روپ میرے میں بہروپیا ہوں

    کھلے گل اگر چہ بہت سے جہاں میں

    بہار آئی جب مصطفیٰ بن کے آیا

    یہ سب روپ میرے میں بہروپیا ہوں

    فرشتوں کی چاہت ہے قدوسیت سے

    تو شان غفوری سے مجرم کو چاہوں

    ہوں ہر رنگ میں رنگ لے کر کے بیرنگ

    میں چوں و چرا میں ہوں با شان بیچوں

    دامنِ یکتائیم گشتہ نہ تر

    ہوں ہر رنگ میں۔۔۔

    میں دوزخ میں جاؤں تو ہوں کس کا قیدی

    میں جنت میں جاؤں تو ہو کس کا ممنوں

    فلھم اجر غیر ممنون

    میں جنت میں جاؤں تو ہوں کس کا ممنون

    تقید جہنم ہے اطلاق جنت

    کبھی اس میں آؤں کبھی اس میں جاؤں

    قفس میں بلبلِ شیدا کو جب لیا صیاد

    کہی قصور تیرا میں نے کیا کیا صیاد

    میں دیکھ غنچۂ خاطر کو منقبض اپنے

    چمن میں آگئی تھی کھانے کو ہوا صیاد

    کھلا نہ عقدۂ دل کچھ نہ دیکھی سیر چمن

    ہوئی ہوں قید عجائب یہ گل کھلا صیاد

    قفس میں رکھ تو مجھے برچمن میں رہنے دے

    پھنسا ہے گل کی محبت میں دل مرا صیاد

    پروں کو کھول دے اور سن میری حقیقت کو

    تجھے سناتی ہوں میں اپنا ماجرا صیاد

    تقید جہنم ہے اطلاق جنت

    کبھی اس میں آوں کبھی اس میں جاؤں

    سنو وہی لفظوں میں مجھ سے یہ راز

    شریعت وضو ہے طریقت نماز

    کبھی اس میں آؤں کبھی اس میں جاؤں

    شریعت میں ہے نار و جنت کا رنگ

    طریقت میں ہے وصل فرقت کا رنگ

    تقید جہنم ہے اطلاق جنت

    کبھی اس میں آؤں کبھی اس میں جاؤں

    فنا کس کی بقا کیسی جنت اس کے آشنا ٹھیرے

    کبھی اس گھر میں آ نکلتے کبھی اس گھر میں جا ٹھیرے

    کبھی اس میں آوں کبھی اس میں جاؤں

    جو پردہ اٹھا تو ہوا صاف ظاہر

    ہے لیلیٰ محمل نشیں عین مجنوں

    اے ہمنشیں خبر کن کز جذبۂ محبت

    لیلیٰ شد ست مجنوں مجنوں خبر ندارد

    ہے لیلیٰ محمل نشیں عین مجنوں

    عشق اول درد دل معشوق پیدا می شود

    تانہ سوز و شمع کے پروانہ شیدا می شود

    ہے لیلیٰ محمل نشیں عین مجنوں

    نہیں غیر میرا دو عالم میں موجود

    تو پھر فاش ہے کون میں راز کیا ہوں

    معنی لا الہ الا اللہ

    نہیں غیر میرا دو عالم میں موجود

    چو راز راز نماند ست و فاش فاش نماند

    برہنہ از چہ نگردیم ماسرِ بازار

    تو پھر فاش ہے کون میں راز کیا کہوں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے