یہ عقدہ حل نہیں ہوتا مدد مولیٰ ہوں مشکل میں
دلچسپ معلومات
محمد علی بخش واعظ قوال نے حضرت رازؔ کی غزل میں دوسرے شعرا کی تظمین و اشعار ملا کر پڑھا ہے۔
یہ عقدہ حل نہیں ہوتا مدد مولیٰ ہوں مشکل میں
کہ دل ہے ان کی مٹھی میں وہ رہتے ہیں اسی دل میں
عقل ایں جا ساکت آمد یا مضل
یا کہ در دل اوست یا خود اوست دل
یہ عقدہ حل نہیں ہوتا مدد مولیٰ ہوں مشکل میں
معما سہل لیکن بوجھ اس کی سخت مشکل ہے
جو کوئی دل میں رہتا ہے اسی کے ہاتھ میں دل ہے
کہ دل ہے ان کی مٹھی میں وہ رہتے ہیں اسی دل میں
میں اس رہرو کے قرباں جو کہ گھر میں رات بھر سو کر
فجر کو جا کے پہونچا کارواں سے پہلے منزل میں
خواب بیداریست کو بادا نشست
وائے بیداری کہ بانا دانشست
میں اس رہرو کے قرباں جو کہ گھر میں رات بھر سو کر۔۔۔
یہ بازی ہم نے سیکھی ہے کھلاڑی عشق کے ہم ہیں
یہ کھیلا کھیل کیوں تم نے گرے کیوں چاہ بابل میں
من کہ در صورتِ خوباں ہمہ او می بینم
تو پندار کہ من روئے نکو می بینم
یہ بازی ہم نے سیکھی ہے کھلاڑی عشق کے ہم ہیں
جلا کر اس نے میری راکھ اڑا دی ہے تو کیا حاصل
ذرا تم غور سے پتلی کو دیکھو چشمِ قاتل میں
ادھر ہے ساز کی صورت ادھر ہے سوز کی مورت
گاوں میں ناز بن کر ہیں نیازش ہیں عنادل میں
بہر طرزے کہ خواہی جامہ می پوش
من اندازِ قدت رامی شناسم
گلوں میں ناز بن کر ہیں نیازش ہیں عنادل میں
بھرا ہے علم سے ہر دل مگر چاہئے علم علم
حقیقت میں یہی ہے فرق ناقص اور کامل میں
لپیٹے آئے تھے چادر بشر کے شکل کی لیکن
ہوا یہ راز آخر فاش تفیر مزمل میں
یار آیا تھا نامہ بر بن کر
خط کے دھوکے میں رہ گئے اغیار
در بشر رو پوش آمد آفتاب
فہم کن واللہ اعلم بالصواب
ہوا یہ راز آخر فاش تفسیر مزمل میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.