Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

تھا رخ روشن پر اس کے میری صورت کا نقاب

نا معلوم

تھا رخ روشن پر اس کے میری صورت کا نقاب

نا معلوم

MORE BYنا معلوم

    دلچسپ معلومات

    محمد علی بخش واعظ قوال نے حضرت رازؔ کی غزل میں دوسرے شعرا کی تظمین و اشعار ملا کر پڑھا ہے۔

    تھا رخ روشن پر اس کے میری صورت کا نقاب

    پھٹ گیا جب ابر نکلا جگمگاتا آفتاب

    واللہ خودی تیری ہے خیبر کا باب

    حیدر کی طرح توڑ کہ اٹھ جائے حجاب

    ہر شے ہے وہی اس کے سوا کچھ بھی نہیں

    ہے ذات کے چہرہ پہ یہ صورت کا نقاب

    پھٹ گیا جب ابر نکلا جگمگاتا آفتاب

    جس کو غیرِ یار سمجھا تھا وہ عینِ یار تھا

    غرق دریائے خجالت ہوں میں ہو کر آب آب

    جنہیں ڈھونڈا کیے دیر و حرم میں دل نشیں تھے وہ

    سمجھتے تھے جنہیں ہم دور تر ہم سے قریں تھے وہ

    جہاں کی خاک چھانی عشق میں جن کے یہیں تھے وہ

    ہوا اے فیض معلوم ایک مدت میں ہمیں تھے وہ

    جپا کرتے تھے جن کے نام کی دن رات سمرن ہم

    جس کو غیر یار سمجھا تھا وہ عین یار تھا

    کفر و ایماں دونوں سد راہ وصل یار ہیں

    تو اگر یہ سد نہ توڑے گا نہ ہوگا فتحِ باب

    کفر و دیں ہر دو حجاب روئے او

    تانہ برداری روی کے سوئے او

    تو اگر یہ سد نہ توڑے گا نہ ہوگا فتحِ باب

    رسائی نیست تا سر منزل او کفر و ایماں را

    کہ کعبہ دیر سد رہ بود گبر و مسلماں را

    تو اگر یہ سد نہ توڑے گا نہ ہوگا فتح باب

    یاد تیری در حقیقت بھول ہے اے مرورہ

    بھولنا بھی بھول جائے گا تو ہوگا کامیاب

    گم شدن در گم شدن دین منست

    تو در و گم شو وصال این ست و بس

    گم شدن گم کن کمال این ست و بس

    بھولنا بھی بھول جائے گا تو ہوگا کامیاب

    ایک بوٹا میرے دل کا آسمان لالہ زار

    ایک سورہ سارا عالم دل مرا ام الکتاب

    یہ دل نے ایسی کچھ پائی ہے وسعت

    کہ جس کے آگے پست عرش بریں ہے

    ایک بوٹا میرے دل کا آسمان لالہ زار

    اگر از وسعتِ منآگہی یا بی شوی حیراں

    کہ عالم در حق و حق دردل و دل در من اے یاراں

    ہے بڑی وسعت مری میں ہوں وہ بحرِ بے کنار

    ایک بوٹا میرے دل کا آسمانِ لالہ زار

    ایک سورہ سارا عالم دل مرا ام الکتاب

    عرش تن ہے چار عنصر حاملانِ عرش ہیں

    روح الرحمن علی العرش استویٰ با آب و تاب

    جب ادھر ہر آن میں اس یار کی اک شان ہے

    ہے دل عارف ادھر بھی راز بحر اضطراب

    اس کی میری موافقت مشکل ہے

    تسلیم و رضا کی منزلت مشکل ہے

    ہے جس کا کمال کل یوم فی شان

    ایسے مالک کی عبدیت مشکل ہے

    جب ادھر ہر آن میں اس یار کی اک شان ہے

    ہے دل عارفِ ادھر بھی رازِ بحر اضطراب

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے