ہوئے جدائی سے تیری بے خود تجھے ہمارا خیال کیا ہے
ہوئے جدائی سے تیری بے خود تجھے ہمارا خیال کیا ہے
اسی تمنا میں مٹ گئے ہم کبھی نہ پوچھا کہ حال کیا ہے
مجھے جو آزردہ دیکھا اک دن تو یہ تبسم سے بولا کمسن
کریں گے پورا جو ہوگا ممکن بتا دے تیرا سوال کیا ہے
کہا جو میں نے کہ ہائے ظالم مرا میں فرقت میں تیرے اس دم
تو بولا مرتا ہے ایک عالم تمہیں مرے تو کمال کیا ہے
قرار دیکھا نہ بحر و بر کو زوال ہے شمس اور قمر کو
یہ فکر ہے ہر ملک بشر کو فلک ستم گر کی چال کیا ہے
نہ عقل ایسی نہ ہوش ایسا نہ کام اپنا سخنوری کا
وہ دست قدرت سے لکھ رہا ہے اثر تمہاری مجال کیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.