کون کہتا ہے نکالیں گے وہ حسرت میری
کون کہتا ہے نکالیں گے وہ حسرت میری
نہ مروت انہیں میری نہ محبت میری
کاش مل جائے کہیں تیشہ و فرہاد مجھے
یوں تو کاٹے نہیں کٹتی شب فرقت میری
سیج ہے احسان کا بھی بوجھ بہت ہوتا ہے
چار پھولوں سے دبی جاتی ہے تربت میری
لطف ہی لطف ہے تلوار اٹھا لے قاتل
تیری شہرت ہوئی جاتی ہے شہادت میری
تم جفا مجھ پہ کرو ظلم کرو قتل کرو
میں یہی منہ سے کہے جاؤں گا قسمت میری
جاتے جاتے یہی کر گئے تاکید شفیعؔ
دل میں رہے گا حفاظت سے محبت میری
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.