مست الست ساقی مجھ کو بنا رہا ہے
کیف شراب الفت آنکھوں میں آ رہا ہے
آنکھیں ملا ملا کر بے خود بنا رہا ہے
وہ مست ناز مجھ کو پیالہ پلا رہا ہے
جوش بہار ہے پھر کالی گھٹا کے صدقے
ذوق شراب مستی پھر گدگدا رہا ہے
چھن چھن کے نور اس کا پھیلا ہے سب جہاں میں
پردے میں بیٹھ کر وہ جلوہ دکھا رہا ہے
ضبط دروں نے جیسے بھڑکا دیے ہیں شعلے
گھٹ گھٹ کے غم سے نالہ دل کو جلا رہا ہے
ہر رنگ میں نہاں ہے ہر شکل میں عیاں ہے
آنکھوں میں بس رہا ہے دل میں سما رہا ہے
وہ زار و نا تواں ہے بیمار غم الٰہی
ہر سانس چٹکیوں میں تن کو اڑا رہا ہے
الجھن میں پڑ گیا ہے دل چاک چاک ہو کر
شانہ سے آج کوئی زلفیں بنا رہا ہے
کس نے دکھا دیا ہے یا رب جمال اپنا
کیوں آج شکل موسیٰ غش مجھ کو آ رہا ہے
مرقد میں سو رہے ہیں ہارے تھکے ہوئے ہم
کیوں آج شور محشر ہم کو جگا رہا ہے
دے دے کے رنج رونقؔ اس عشق نے مٹایا
آغاز کیا رہا تھا انجام کیا رہا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.