Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

جو وہ مدعی سے خفا ہو رہا ہے

نا معلوم

جو وہ مدعی سے خفا ہو رہا ہے

نا معلوم

MORE BYنا معلوم

    جو وہ مدعی سے خفا ہو رہا ہے

    تو دل کا مرے مدعا ہو رہا ہے

    صبح وصل محشر بپا ہو رہا ہے

    مرا مجھ سے دلبر جدا ہو رہا ہے

    میری جاں شب وصل عاشق کے حق میں

    ترا کوسنا بھی دعا ہو رہا ہے

    شب وصل چھیڑا تو شرما کے بولے

    بڑا آج تو بے حیا ہو رہا ہے

    شب ہجر بیزار ہو زندگی سے

    مرا دل بھی مجھ سے خفا ہو رہا ہے

    جنازے پہ میرے جو لوگوں کو دیکھا

    تو گھبرا کے پوچھا یہ کیا ہو رہا ہے

    میری لاش پہ آ کے غیروں سے بولے

    یہ ہے کون اور اس کو کیا ہو رہا ہے

    مرض عشق بڑھ گیا ہے طبیبو

    مرا درد اب لا دوا ہو گیا ہے

    رسائی دربار تک ہو تو کیوں کر

    مقدر ہی جب نارسا ہو رہا ہے

    شب غم میں ہمدم نہیں کوئی شیدا

    مرا دل ہی مجھ سے خفا ہو رہا ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے