چل جائے جو تیر نگہ ناز ادھر سے
تحسین کی مدد آئے لب زخم جگر سے
بسمل ہی مجھے چھوڑ نہ اے قاتل عالم
ایک بار تو پھر دیکھ لے دزدیدہ نظر سے
لو شمع سے پروانہ جو لپٹے سر محفل
شرما گئی منہ ڈھانپ کے دامان سحر سے
سننا ہو اگر آپ کو افسانۂ الفت
سن لیجے مرا حال لب زخم جگر سے
خورشید قیامت میں بھی اک حشر بپا ہو
وہ شوخ اگر دیکھ لے دزدیدہ نظر سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.