عشق صنم سے ہو گیا اس کے اثر کیا کہوں
عشق صنم سے ہو گیا اس کے اثر کیا کہوں
بندہ ہوں تیرا اے خدا حسن بشر کو کیا کہوں
دیر و حرم میں روشنی شمس و قمر سے ہے تو کیا
مجھ کو تو تم پسند ہو درد جگر کو کیا کہوں
پہلو سے اٹھ گیے ہیں وہ دل میرا مانتا نہیں
صبر و قرار کیسے ہو درد جگر کیا کہوں
قاصد لایا کیا خبر جب میں جہاں سے اٹھ گیا
لایا خبر تو کیا خبر ایسی خبر کو کیا کہوں
وعدہ وصل کر کے آپ جاتے ہو جائیے مگر
یہ تو بتلائیے بھلا درد جگر کیا کہوں
سارے جہاں کے خوبرو تیری قسم تیرے سوا
مجھ کو نہیں کوئی پسند اپنی نظر کو کیا کہوں
ساقیٔ حسن ماہرو جام وہ سب کو دے دیا
وصل کا وعدہ ابھی وقت سحر کو کیا کہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.