دیوانۂ پری ہوں نہ شیدا ہوں حور کا
دیوانۂ پری ہوں نہ شیدا ہوں حور کا
پروانہ ہوں میں شمع تجلیٔ طور کا
جلوہ ہر ایک ذرے میں ہے تیرے نور کا
فانوس چشم پردہ بنا شمع طور کا
رندان بادہ خوار سے زاہد نہ بحث کر
دعوی ہے ہم کو ان کے کرم کے وفور کا
تھامے تھمے نہ روکے سے اس کے تڑپ کی
کیا کہیے حال اپنے دل ناصبور کا
کرنا پڑا ہے مجھ کو قیامت کا انتظار
وعدہ کی شب عذاب ہے روز نشور کا
اللہ رے تیری بندہ نوازی سے دور کیا
جھک جائے سر ہمارے بت پر غرور کا
بے پردہ ان کے حسن کی کس کو ہے تاب دید
شاکرؔ مقر ہوں اپنی نظر کے قصور کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.