سر میں سودا کس لیے زلفِ معنبر رکھ دیا
سر میں سودا کس لیے زلفِ معنبر رکھ دیا
کیا بلا ہے بوجھ کیسا تو نے مجھ پر رکھ دیا
منتظر ہوں میں قیامت کا الٰہی بھیج دے
آج وعدہ وصل کا اُس بت نے کل پر رکھ دیا
کیا گماں تھا میرے جی اٹھنے کا بعد مرگ بھی
کیوں دوبارہ حق پر ظالم نے خنجر رکھ دیا
ظلم سے توبہ نہ کر تیری جفا میں لطف ہے
نام کیا جانے تیرا کس نے ستم گر رکھ دیا
بعد مردن مل چکا ہمدم ٹھکانا گور کا
وحشیوں نے خاک کو میری ہوا پر رکھ دیا
گر رکاوٹ کچھ نہ تھی دل میں میرے جلاد کے
کیو ں اٹھا کر ہاتھ سے ظالم نے خنجر رکھ دیا
دیکھ کر وہ مست چشمِ ناز ساقی ہاتھ سے
میں نے مینا رکھ دیا مینانے ساغر رکھ دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.