کہیے کہیے آپ کو کیا بندہ پرور چاہیے
کہیے کہیے آپ کو کیا بندہ پرور چاہیے
دل کی خواہش ہے جگر کیسا ہے یا سر چاہیے
قاصدِ شوقِ دروں لے جائے گا نامہ مرا
پیک کی حاجت ہے مجھ کو نے کبوتر چاہیے
رات دن کی کوچہ گردی سے تو کچھ حاصل نہیں
گردشیں جس میں نہ ہوں ایسا مقدر چاہیے
عشق میں صحرا نوردی نے کی ہے اختیار
اب ہوس تکیہ کی ہے مجھ کو بستر چاہیے
سن کے عرضِ مدعا دو شوق سے تم گالیاں
میں کہنے جاؤں گا ہاں قندِ مکرر چاہیے
ہجر کی شب اے خدا بس ہے یہی میری دعا
اس اندھیری رات میں وہ ماہ پیکر چاہیے
مختصر بھی جو لکھو ہمدمؔ فسانہ ہجر کا
کم سے کم اس کے لیے بھی ایک دفتر چاہیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.