کس سے کیجے عشق کوئی دلربا ملتا نہیں
کس سے کیجے عشق کوئی دلربا ملتا نہیں
اور اگر ملتا بھی ہے تو با وفا ملتا نہیں
ظلم نے پیسا ہو جس کو آسیائے چرخ میں
روح کو کچھ نعش کا اس کی پتہ ملتا نہیں
سیکڑوں بت خانے دھونڈھے اور ہزاروں مسجدیں
کیا غضب ہے وہ بتِ کافر ادا ملتا نہیں
طالبِ جنت ہے یہ اور طالب دیدار وہ
رند کو کہتے ہیں کیوں ظاہر خدا ملتا نہیں
ہم کہے دیتے ہیں پچتاؤ گے ہم کو چھوڑ کر
چاہنے والا ہمیشہ دلربا ملتا نہیں
لوٹ کر آنے میں قاصد کے ہوا عرصہ جو ہے
خانۂ دلدارؔ کا شاید پتہ ملتا نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.