سنا ہے آج وہ چتون بدل کر بن کے بیٹھے ہیں
سنا ہے آج وہ چتون بدل کر بن کے بیٹھے ہیں
قیامت سر پر آ پہنچی جو وہ بن ٹھن کے بیٹھے ہیں
ستم ان کا نیا جوبن غضب ان کا وہ بھولا پن
عجب سج دھج سے بیٹھے ہیں مگر بت بن کے بیٹھے ہیں
جو پوچھے گر کوئی مجھ سے کہاں ہیں جس پہ مرتے ہو
تو کہہ دوں دیکھ لو پہلو میں وہ دشمن کے بیٹھے ہیں
ادھر وہ قتل پر سر گرم ادھر مرنے کو ہم تیار
اگر وہ بن کے بیٹھے ہیں تو ہم بھی ان کے بیٹھے ہیں
مظفرؔ ہی نہیں تنہا ترے مقتل میں او قاتل
یہاں گردن کٹانے کو ہزاروں تنکے بیٹھے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.