Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

خدا جانے مرے دستِ ہوس کا کیا ارادہ ہے

نا معلوم

خدا جانے مرے دستِ ہوس کا کیا ارادہ ہے

نا معلوم

MORE BYنا معلوم

    خدا جانے مرے دستِ ہوس کا کیا ارادہ ہے

    شب خلوت جو یوں ان کی طرف رہ رہ کے بڑھتا ہے

    غضب ہے مدعی میری تمنا کا وہ بن بیٹھے

    جسے یہ بھی نہیں معلوم میرا مدعا کیا ہے

    نصیبوں سے تو ملتا ہے ہمیشہ بے حجابانہ

    جو پردہ ہی تو اس پردہ نشیں کا ہم سے پردا ہے

    جوانی آنے والی ہے اگر اس شوخ کم سن کی

    تو اس بیتاب کو بھی فکر اظہارِ تمنا ہے

    ٹھہرتا ہی نہیں اس دور افتادہ کے ہاتھوں میں

    خدا جانے یہ خط کس چلبلے نے مجھ کو لکھا ہے

    بت جادو بیان نے ہائے پوچھا کس محبت سے

    مرے وحشی بتا تو کس پری کا تجھ کو سودا ہے

    مدد اے آرزوئے دشت پیمائی کہ زنداں ہے

    سلاسل توڑ کر اپنے یہ وحشی اب نکلتا ہے

    کرم کے بعد انداز ستم ہرگز نہیں زیبا

    ہمارا آشنا نا آشنا کاہے کو بنتا ہے

    ترے بانکے جو ان کے قافیوں کی اے حجابؔ اب تو

    وہ ترچھی چتونوں والا بھی تجھ کو داد دیتا ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے