دیا ہوتا کسی کو دل تو ہوتی قدر بھی دل کی
دیا ہوتا کسی کو دل تو ہوتی قدر بھی دل کی
حقیقت پوچھیے جا کر کسی بسمل سے بسمل کی
فروغ حسن جاناں سے بڑھی زینت جو محفل کی
تجلی دست حسرت مل رہی تھی ماہ کامل کی
پتنگوں کی طرح اڑنے لگیں چنگاریاں دل کی
خدا جانے کہاں لے جائے گی وحشت میرے دل کی
میں خود گم کردہ منزل ہوں خبر کیا مجھ کو منزل کی
نہ نکلی ہے نہ نکلے گی کبھی حسرت میرے دل کی
سحر ہونے کو ہے فریاد ہے یہ شمع محفل کی
الٰہی جلنے والوں کے تو دل میں رہ گئی دل کی
حفاظت اپنے امکاں تک تو میں نے خوب کی دل کی
رکھی برسوں تلک جیسی بھی تھی اچھی بری دل کی
مگر افسوس کیسی آ گئی بد قسمتی دل کی
ہوئی بھی تو ہوئی کس بے وفا سے دل لگی دل کی
ملا کر خاک میں جس نے خبر تک بھی نہ لی دل کی
کہاں سے لاؤں وہ دل وہ کلیجا وہ زباں بیدم
جو اس اجڑے ہوئے دل کا کہوں افسانۂ پر غم
کبھی آبادیاں تھیں اس میں اب تو ہو کا ہے عالم
ادا و ناز چشم شوخی اور گیسوئے پر خم
انہیں غارت گروں نے مل کے بستی لوٹ لی دل کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.