ان کا ہی تصور ہے محفل ہو یا تنہائی
ان کا ہی تصور ہے محفل ہو یا تنہائی
نہ جانے مجھے ان کی کیا بات پسند آئی
پہلے سے نہ سوچا تھا انجام محبت کا
اب ہوش میں آئے ہو جب جان پہ بن آئی
بس ایک ہی جلوے میں ہم ہو گئے شیدائی
جی بھر کے نہیں دیکھا ہونے لگی تھی رسوائی
اس در کی حاضری کے قابل تو نہیں تھا میں
یہ تیری محبت تھی جو کھینچ کے لے آئی
کرنا ہے حیا کب تک اے پردہ نشیں کر لے
محشر میں دیکھیں گے تجھے تیرے شیدائی
ملنے کی امیرؔ ان سے مدت سے تمنا تھی
آج اس نے بلایا ہے لینے کو قضا آئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.