جس دن سے میرے یار نے جلوہ دکھا دیا
جس دن سے میرے یار نے جلوہ دکھا دیا
اس دن سے میرے ہوش ٹھکانے لگا دیا
ہم کو تمہارے عشق نے کیا کیا بنا دیا
جب کچھ نہ بن سکے تو تماشا بنا دیا
اب تم میرے بنو یا نہ بنو اختیار ہے
تقدیر نے مجھے تو تمہارا بنا دیا
فیض نگاہ غثوی کا احسان مند ہوں
ناچیز ایک بندے کو کیا کیا بنا دیا
نقش قدم جہاں بھی ملے صہوی کے مجھے
کعبہ سمجھ کے میں نے جبیں کو جھکا دیا
ہے بے شمار بت میرے قلب و سیاہ میں
ان کی نگاہ ناز نے کعبہ بنا دیا
اظہارؔ ان سے اپنی تباہی کا کیا گلہ
قدرت کا کھیل ہے کہ بگاڑا بنا دیا
تقدیر نے فلک نے مصیبت میں آہ نے
جس جس نے چاہا میرا تماشا بنا دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.