میں پردہ ہوں تو تیرا راز آشکار نہیں
میں پردہ ہوں تو تیرا راز آشکار نہیں
جو پردہ در ہوں تو پھر کوئی پردہ دار نہیں
کوئی بھی دیکھنے والوں میں ہوشیار نہیں
نگاہ ایک ہے جلووں کا کچھ شمار نہیں
یہ کہہ کے مجھ کو لیے جا رہا ہے شوق وجود
کہ آج سر نہیں یا آستان یار نہیں
گھٹا ہے برق ہے ساقی ہے مے ہے یار نہیں
بہار تو ہے مگر حاصل بہار نہیں
کبھی خیال کی حد میں تھا یار کا جلوہ
کہ اب ہے جلوہ ہی جلوہ خیال یار نہیں
وہ کوہ طور ہو یا سرزمین دل بیدمؔ
جمال یار سے خالی کوئی دیار نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.