ستم سے باز آ ظالم قیامت ہونے والی ہے
ستم سے باز آ ظالم قیامت ہونے والی ہے
یہ پیش داور محشر عدالت ہونے والی ہے
نظر بازو سنبھل بیٹھو قیامت ہونے والی ہے
کسی کے حسن روز افزوں کی شہرت ہونے والی ہے
ہمارے عشق کی دنیا میں شہرت ہونے والی ہے
کسی معشوق کمسن کی شرارت ہونے والی ہے
خدنگ یار کا مشتاق دل بھی ہے جگر بھی ہے
ستم یہ ہے کہ دونوں میں رقابت ہونے والی ہے
نہ اٹھلا کر چلو ہرہر قدم پر ایسی شوخی سے
تمہاری چال سے برپا قیامت ہونے والی ہے
کسی کے حسن پر ان کی طبیعت آتی جاتی ہے
حسینوں کو خبر کر دو عدالت ہونے والی ہے
لئے شمشیر براں آج وہ مقتل میں آتے ہیں
مبارک باد مشتاقو شہادت ہونے والی ہے
- کتاب : Guldasta-e-Qawwali (Pg. 20)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.