عدم سے کس لئے آیا ارے نادان پردیسی
عدم سے کس لئے آیا ارے نادان پردیسی
بھروسہ کیا ہے دنیا کا ارے نادان پردیسی
یہ کیوں ڈالے ہیں ڈیرے کس لئے یہ چھاونی ہے چھائی
مسافر ہے تو دو دن کا ارے نادان پردیسی
کہاں سے آیا جاتا ہے کہاں ایک بات سنتا جا
یہاں پر بھی کبھی آنا ارے نادان پردیسی
کئے سامان کیا کیا چند روزہ زندگانی پر
یہ سب رہ جائے گا جھگڑا ارے نادان پردیسی
نہ سو یوں خوابِ غفلت میں تماشا دیکھ دنیا کا
کہ یہ دو دن کا ہے میلہ ارے نادان پردیسی
یہاں مل جل کے رہ سب سے کہ ملنا ہی غنیمت ہے
تجھے ہے خاک میں ملنا ارے نادان پردیسی
عبادت کے لئے آیا ہے بچ بہکانے والوں سے
نہ کھا پردیس میں دھوکہ ارے نادان پردیسی
بہت لے جاتے ہیں پھل پھول سیرِ باغِ عالم سے
لیا تونے بھی کچھ ثمرہ ارے نادان پردیسی
کہاں دارا کہاں جمشید اسکندر کہاں اکبرؔ
ہے سب کو خاک میں ملنا ارے نادان پردیسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.