خار حسرت قبر تک دل میں کھٹکتا جائے گا
خار حسرت قبر تک دل میں کھٹکتا جائے گا
مرغ بسمل کی طرح لاشہ پھرکتا جائے گا
دیکھیے کب تک جواب خط سے آنکھیں شاد ہوں
راستہ دیکھا نہیں قاصد بھٹکتا جائے گا
جان جائے گی جو عشق عارض گل رنگ میں
تختۂ تابوت مثل گل مہکتا جائے گا
میں وہ کشتہ ہوں کہ میری لاش پر اے دوستو
اک زمانہ دیدۂ حسرت سے تکتا جائے گا
چن کے افشاں بام پر بہر خدا مت جائیو
اے صنم جو دیکھ لے گا سر ٹپکتا جائے گا
مر گیا ہوں میں کسی کی حسرت دیدار میں
قبر تک لاشہ بھی میرا راہ تکتا جائے گا
اے ظفرؔ قائم رہے گی جب تلک اقلیم ہند
اختر اقبال اس گل کا چمکتا جائے گا
- کتاب : Guldasta-e-Qawwali (Pg. 30)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.