فلک نیرنگیاں ہم خاکساروں کو دکھاتا ہے
فلک نیرنگیاں ہم خاکساروں کو دکھاتا ہے
تمنا کہہ رہی ہے یار سے ناحق چھڑاتا ہے
زباں سے کچھ شکایت ہو تو لطفِ عشق جاتا ہے
اگر ضبطِ فغاں کیجے کلیجہ منہ کو آتا ہے
کسی محبوب کی زلفِ مسلسل کو نہ دیکھیں گے
ہمارا دل قسم اس پر تمہارے سر کی کھاتا ہے
مری فریاد سن کر چونک اٹھا یار سوتے سے
کہا دیکھو یہ دیوانہ یہاں کیوں غل مچاتا ہے
صنوبر کے گلے گلے مل مل کے بے تابانہ روتے ہیں
تمہارا قد موزوں باغ میں جب یاد آتا ہے
ہنسی ہے قہقہے ہیں آپ ہیں غیروں کی محفل میں
تصور آپ کا دو دو پہر مجھ کو رلاتا ہے
میں پروانہ ہوں دولہاؔ جس کے روئے شمع روشن کا
وہی محفل میں اپنی رات بھر مجھ کو جلاتا ہے
- کتاب : Naghma-e-Sheeri'n (Pg. 7)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.