Font by Mehr Nastaliq Web

فلک نیرنگیاں ہم خاکساروں کو دکھاتا ہے

نا معلوم

فلک نیرنگیاں ہم خاکساروں کو دکھاتا ہے

نا معلوم

فلک نیرنگیاں ہم خاکساروں کو دکھاتا ہے

تمنا کہہ رہی ہے یار سے ناحق چھڑاتا ہے

زباں سے کچھ شکایت ہو تو لطفِ عشق جاتا ہے

اگر ضبطِ فغاں کیجے کلیجہ منہ کو آتا ہے

کسی محبوب کی زلفِ مسلسل کو نہ دیکھیں گے

ہمارا دل قسم اس پر تمہارے سر کی کھاتا ہے

مری فریاد سن کر چونک اٹھا یار سوتے سے

کہا دیکھو یہ دیوانہ یہاں کیوں غل مچاتا ہے

صنوبر کے گلے گلے مل مل کے بے تابانہ روتے ہیں

تمہارا قد موزوں باغ میں جب یاد آتا ہے

ہنسی ہے قہقہے ہیں آپ ہیں غیروں کی محفل میں

تصور آپ کا دو دو پہر مجھ کو رلاتا ہے

میں پروانہ ہوں دولہاؔ جس کے روئے شمع روشن کا

وہی محفل میں اپنی رات بھر مجھ کو جلاتا ہے

مأخذ :
  • کتاب : Naghma-e-Sheeri'n (Pg. 7)

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے