Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

مبارک جوانی پہ آنا کسی کا

نا معلوم

مبارک جوانی پہ آنا کسی کا

نا معلوم

MORE BYنا معلوم

    مبارک جوانی پہ آنا کسی کا

    ہوا اوج پر اب زمانہ کسی کا

    شب وصل تو چین سے گزری لیکن

    ستم ہو گیا صبح جانا کسی کا

    اتر آئے زہرہ فلک سے چھما چھم

    یہ ہے سحر واللہ گانا کسی کا

    بلایا ہے قاصد تو جا کر یہ کہہ دے

    کہ کیا کھیل سمجھا ہے آنا کسی کا

    لیا بوسہ جھٹ جھٹ تو جھنجھلا کے بولے

    ہے بے شک برا منہ لگانا کسی کا

    کہا حال دل میرا سنئے تو بولے

    نہیں بھاتا ہم کو فسانا کسی کا

    لگے توڑنے بند محرم کے جوبن

    ستم ہے جوانی پہ آنا کسی کا

    یہاں کیا ہے محشر میں معلوم ہوگا

    تمہیں شعلہ رو یوں جلانا کسی کا

    غضب تھا ستم تھا وہ اٹکھیلیوں سے

    چھما چھم شب وصل آنا کسی کا

    کہا ان کو جب شعلہ رو ہنس کے بولے

    ہے زیبا ہمیں اب جلانا کسی کا

    وہ بیٹھے ہیں کوٹھے پہ بکھرا کے زلفیں

    ہے مد نظر دل پھنسانا کسی کا

    خزاں آتے ہی باغ ماتم سرا تھا

    قیامت ہے بلبل یہ آنا کسی کا

    محبت میں کھو بیٹھے جان و جگر دل

    بتائیں تمہیں کیا ٹھکانا کسی کا

    چھپا کر دوپٹے سے منہ اپنا بولے

    مزا دے گیا مسکرانا کسی کا

    نہ مغرور ہو دولت حسن پر تم

    رہا ہے کہاں یہ خزانا کسی کا

    سبھی کہتے تھے عشق ہے آفت جاں

    کہا تم نے ہرگز نہ مانا کسی کا

    دل آتے ہی دم ہو گیا اپنا رخصت

    یہ آنا کسی کا ہے جانا کسی کا

    ڈرو اے بتو ہے وہ اللہ کا گھر

    بہت منع ہے دل دکھانا کسی کا

    وہیں بھول جائے گی یہ نغمہ‌ سنجی

    جو تو سن لے بلبل ترانا کسی کا

    آج سیکڑوں قتل بسمل ہزاروں

    یہ ہے قہر سرمہ لگانا کسی کا

    مقرر بلا کوئی لائے گا سر پر

    عبث ہے یہ گیسو بڑھانا کسی کا

    جو دم نکلے اپنا تو یوں نکلے یارب

    میرا سر ہو اور آستانا کسی کا

    آج نرم سن سن کے وہ حال میرا

    فسوں ہو گیا یہ فسانا کسی کا

    نہ صد چاک کیوں میرا ہو رشک سے دل

    بہت سر پھرا ہے یہ شانا کسی کا

    ہے پچھتانے سے فائدہ کیا اب اے دل

    جو پہلے ہی کہنا نہ مانا کسی کا

    خبر میری رحلت کی سن کر وہ بولے

    کہ آج اٹھ گیا آب و دانا کسی کا

    مأخذ :
    • کتاب : Naghma-e-Sheeri'n (Pg. 13)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے